آپ کو یہ جان کر دلی خوشی محسوس ہو گی کہ مصر میں باقئدہ اسلامی انقلاب کے بعد اسلام پسند لوگوں نے ملک میں اسلامی نظام کے نفاذ کے لیے باقئدہ کام شروع کر دیا ہے اور اس میں سے ایک با پردہ اور با حیا خواتین کے ایک گروہ کا اسلامی ٹی وی چینل کی باگ ڈور سنبھالنا ہے ۔ یہ مصر کا پہلا باقئدہ اسلامی اور با پردہ اسلامی چینل ہے کی جس میں میزبان سے لے کر کیمرہ مین تک سب کی سب پابردہ خواتین ہیں۔ اور اس ٹی وی چینل کا نام ‘‘ماریہ ٹی وی ’’ ہے ۔
اس میں نقاب کو سرخ پٹی کے طور پر رکھا گیا ہے کہ جس کو پار نہیں کیا جا سکتا یعنی ضروری قرار دیا گیا ہے ۔ بنیادی طور پر چینل کا نام حضور ﷺ کی زوجہ محترمہ حضرت ماریہ کے نام پر رکھا گیا ہے جو ایک مصری خاتون تھیں یہ چینل زیادہ تر مزہب اسلام اور ازدواجی زندگی کے مسائل کے پروگراموں پر مبنی ہے ۔
ان میں سے ایک میزبان رافعیہ کا کہنا ہے کی‘‘ ہمارا مقصر مسلمان خواتین کو سنت رسول ﷺ کی تعلیم دینا ہے’’
میزبان رافعیہ کا کہنا ہے کہ اس چینل کا مقصد مسلمان خواتین کی معاشرے میں عزت و وقار کی نگاہ سے دیکھنا اور معاشرے میں اپنا مقام بنانے پر زور دیا ہے ۔ جو کہ پچھلے کچھ عرصہ سے مسلمان خواتین کو حقارت کی نگاہ سے دیکھا جاتا رہا ہے۔
حجاب جو کہ مصر میں حسنی مبارک (سابق صرر) کے دور میں پہننے کی اجازت نہ تھی کوئی خاتون باپردہ ہو کر ٹی وی پروگرام نہیں کر سکتی تھی لیکن موجودہ اسلام پسند حکومت نے اس حجاب کی اجازت دی بلکہ اس کو ضروری قرار دیا ۔
میزبان رافعیہ کا کہنا تھا کہ اگر کسی مہمان کو دعوت دی گئی اور وہ حجاب نہ استعمال کرے تو اس کے پاس دو انتخاب ہو نگے یا تو عارضی طور پر حجاب پہن لے یا پھر ان کا چہرہ پروگرام کے دوران ٹی وی پر واضح نہیں کیا جائے گا ۔
اگر ایک اسلامی معاشرے کی بات کی جائے تو اس میں ان چیزوں کا ہونا بہت ضروری ہے اور اس طرح معاشرے میں برائی کا خاتمہ ممکن ہے اور صاف ستھرا معاشرہ جنم لے گا جس کا اس وقت ہونا وقت کی ایک اہم ضرورت بن چکی ہے ۔
اس ٹی وی چینل کو پوری دنیا میں مختلف انداز سے دیکھا اور پرکھا جا رہا ہے لیکن جہاں اچھائی ہوتی ہے وہاں برائی بھی موجود ہوتی ہے کچھ دن پہلے ایک کینیڈا کے ٹی وی میزبان نے اپنے پروگرام میں مسلم حجاب پہن کر اس ٹی وی چینل پر کچھ غلط سوالات کیے اور اس چینل کا مذاق اڑایا جس پر مسلم کمیونٹی نے غم و غصہ کا اظہار کیا۔ یہاں یہ بات قابل غور ہے کہ مسلمانوں کے ہر کام پر ہمیشہ ردعمل آیا ہے لیکن اس ردعمل کا نتیجہ ہمیشہ مثبت انداز یعنی اسلام کے ماننے والوں کے ایمان میں اضافہ ہی ہوا ہے ۔
View the Original article
0 comments:
Post a Comment