برما میں مسلمانوں کا قتل عام پر خاموشی

on Friday, August 3, 2012

Killings of Muslims in Burma

Killings of Muslims in Burma

برما کی کل آبادی میں سے سات لاکھ مسلمانوں کی آبادی ہے ۔ برمی مسلمانوں کے ساتھ برمی حکومت کا ظلم و ستم ۱۹۶۲ سے شروع ہے جب برما کی فوج نے ملک پر اپنی حکومت قائم کی لیکن کچھ مہینوں سے مسلمان آبادیوں کا سر عام قتل عام ہوا اور ابھی تک یہ سلسلہ جاری ہے ۔ اس سب معاملہ پر امت مسلمہ کی خاموشی ایک لمحہ فکریا ہے ۔ برما میں مسلمانوں کا قتل عام کا آغاز اس وقت ہوا جب مسلمانوں کے ایک گروہ کو بس میں سے اتار کر برما کی فوج اور بدھ مت لوگوں نے ان معصوم مسلمانوں کو قتل کر دیا اور اس پر مسلمانوں نے احتجاج کرنا چاہا جس پر برما کی فوج نے مسلمانوں کے قتل عام کا حکم دے دیا اور ہزاروں مسلمانوں کو اب تک قتل کیا جا چکا ہے ۔

اس قتل عام سے بچنے کے لیے برمی مسلمانوں نے بنگلہ دیش کی طرف ہجرت کرنی چاہی تو بنگلہ دیش کی حکومت نے بھی اپنے ملک میں ان کو جگہ دینے سے انکار کر دیا ۔

اس ظلم کی داستان یہ کہ مسلمانوں کی پانچ سو سے زائد مسلمان بستیوں کو جلا دیا گیا ہزاروں مسلمانوں کو بے دردی سے قتل کر دیا گیا لیکن اس سب معاملے پر انسانی حقوق کی تنظیموں نے بھی کوئی آواز نہیں اٹھائی ۔

یہ کوئی نئی بات نہیں ہے اگر ہم تاریخ کا جائزہ لیں تو ہمیں پتہ چلتا ہے کہ ہر دور میں مسلمانوں کو اس بربریت کا نشانہ بنایا گیا ہے حالانکہ اسلام امن، بھائی چارہ اور اسلام کبھی کسی غیر مسلم کے حقوق بھی ضبط نہیں کرتا لیکن اس دین اسلام کو ہر دور میں مشکلات کا سامنا رہا ہے ۔

برمی مسلمانوں کے چہرے کے تاثرات اور ان پر پرمی افواج کے ظلم و ستم صاف دیکھے جا سکتے ہیں اور اہل ایمان لوگوں کے لیے سوچنے کا مقام ہے ۔

اس سارے معماملے میں جو انسانوں کے حقوق کی علمبردار طنظیمں کہاں ہے ؟ اور بزات خود امریکہ جو پوری دنیا میں اپنے آپ کو امن پسند ملک کہتا ہے کہاں ہے ؟ اس سارے واقعے کو کیوں نہیں منظر عام پر لایا جا رہا۔

اس سارے معاملے کی وجوہات صاف ظاہر ہیں کہ مسلمان ممالک کا آپس میں اتفاق نہ ہونا ۔ کیونکہ مسلمان اس وقت دنیا کے پیچھے دوڑ رہے ہیں اور اسلامی اقدار کو بھول چکے ہیں جو کہ مسلمان ممالک کی تباہی کا سبب بن رہی ہے ۔ اس مصیبت کی گھڑی میں ہمیں اپنے برمی مسلمان اور اس کے علاوہ جہاں جہاں مسلمان ظلم کی چکی میں پس رہے ہیں، ہمیں ان کی مدد کرنی چاہیے کیونکہ مسلمان کو دوسرے مسلمان تکلیف کا احساس ہونا چاہیے جو کہ ختم ہوتا جا رہا ہے جس کا نتیجہ مسلمان بھگت رہے ہیں ۔ اس میں ہمارے میڈیا کو بھی اپنا کردار ادا کرنا چاہیے تاکہ مسلمانوں کو پوری دنیا میں عزت و وقار کی حیثیت سے دیکھا جائے اور وہ اپنا ایک مقا م بنا سکیں ۔

0 comments: