انسان اپنے آپ کو اس دنیا میں پوری دنیا کا مالک سمجھتا ہے اور ایسے تکبر سے ساتھ چلتا ہے جیسے اس نے اس دنیامیں ہمیشہ کے لیے رہنا ہے۔ لیکن وہ یہ نہیں جانتا کہ وہ کس قدر خسارےمیں ہے۔ اور اس دنیا میں کس قدر فساد برپا کر رکھا ہے اس بنی نوع انسان نے اس دنیا میں وہ شاید بھول چکا ہے کہ اس نے مرنا بھی ہے ۔
بے شک انسان خسارے میں ہے کہ وہ اس فانی دنیا کی دولت کو حاصل کرنے کے لیے اپنے ایمان تک کو بیچ دیتا ہے اور معمولی سے اقتدار کے نشے میں کھو چکا ہے اس کو آخرت کی کوئی فکر نہیں رہی وہ اس چیز کو سوچنے اور سمجھنے سے قاصر ہو چکا ہے کہ جو دولت اس کے پاس ہے وہ اس کے پاس اللہ کی طرف سے ایک آزمائش ہے ۔
اس قدر اپنے آپ کو دنیا میں کی محبت میں مبتلا کر چکا ہے کہ جب چاہے کمزوروں کو دباتا جائے ، جب چاہے غریبوں کو کچلتا جائے اور جب تک چاہے سازشوں کے جال بچھا کر اللہ کی مخلوق کو اذیت اور پریشانی کی حالت میں مبتلا رکھے ۔ انسان کی فطرت میں شامل ہے کہ اس کی ہمیشہ سے خواہش ہے کہ وہ اللہ کی مخلوق کو اپنے تابع کرلے اور اللہ کی مرضی کے خلاف اپنے ارادوں کو پورا کرتا چلا جائے ۔
انسان کے پاس دو راستے ہیں کہ جس میں پہلا رستہ وہ جو اللہ کی منشا کے خلاف اور جہنم میں لے جانے والا راستہ ہے اور ایک وہ کہ جس پر چل کر انسان راہ نجات پا سکتا ہے۔ اور وہ جو اللہ کے راستے پر چلنے والا وہ شخص جو جعل سازی کو رد کرتا ہے سچائی پر ایمان رکھتا ہے اور نیک اعمال کو اپنا فریضہ سمجھتا ہے ایسے شخص کے لیے خوشیوں کی وعید ہے ۔ اس میں کوئی شک کی بات نہیں ہے کہ خدمت خلق نیک اعمال میں سے سب سے اعلی ترین فعل ہے ۔
آج کا انسان اس قدر گمراہی میں پڑ چکا ہے کہ بنی نوع انسان کا قتل عام ایسے ہو رہا ہے جیسے یہ انسان نہیں کوئی اور ہی مخلوق ہے ایک دوسرے کے لیے محبت کا جذبہ ختم ہو چکا ہے ۔ انسان کو شیطان اس قرر اللہ اور اس کے پیارے رسولﷺ کی تعلیمات سے دور کرچکا ہے کہ انسان اپنے مفاد کی خاطر دوسرے انسان کا حق مارنے سے بھی گریز نہیں کرتا ۔
غرور تکبر اس کی رگوں میں شامل ہو چکا ہے ۔ حسد ، کینہ ، بغض اور اس طرح کی برائیاں کےجن سے بچنے کا بار بار زکر آیا ہے لیکن انسان ہے کہ اپنے اعلٰی اسلامی معیار زندگی سے کوسوں دورہو چکا ہے۔ اس لیے قران پاک میں سورہ العصر میں انسان کے لیے بیان کیا گیا ہے کہ ‘‘بے شک انسان خسارے میں ہے ’’
لیکن بنی نوع انسان کی خدمت کر کے اور نیک اعمال کر کے انسان اپنے آپ اللہ کے غضب سے بچا سکتا ہے اور جنت کو اپنا مقدر بنا سکتا ہے۔
View the Original article
0 comments:
Post a Comment