ہالینڈ کے عرب پتی جان ہوبرز نے ایک دیو قامت کشتی تیار کر لی ہے جو ہو باہو حضرت نوح (علیہ السلام) کی کشتی کا نمونہ ہے اس دیو قامت کشتی میں سولہ سو کے قریب مختلف چرند پرند رکھے گئے ہیں ۔ اس کشتی کو دیکھنے کے لیے دنیا بھر سے لوگوں کا تانتا بندھ گیا اور اس کو ‘‘سفینئہ نوح ’’ کا نام دیا گیا ہے۔ بقول ان کے دینی و تاریخی کتب میں جو نقشہ حضرت نوح (علیہ السلام) کا دیا گیا ہے یہ اس کے عین مطابق تیار کی گئی ہے ۔ جس طرح حضرت نوح (علیہ السلام) کی کشتی میں انسانوں کے علاوہ مختلف قسم کے جانوروں کو بھی سوار کیا گیا تھا اس کشتی میں بھی تقریبا سولہ سو کے قریب جانور سوار ہیں ۔
اس کشتی کو تیار کرنے کے بعد دریائے میروڈ کے کنارے سیاحوں اور دیکھنے والوں کے لیے کھڑا کیا گیا ہے۔ جہاں یہ کشتی کھڑی ہے وہ علاقہ بلجیم کی سرحد سے نصف گھنٹے کی مسافت جبکہ جرمن شہر کولون سے ایک گھنٹے کی مسافت پر ہے۔ الجزیرہ کے نمائندے نے جب جان ہوبرز سے یہ سوال کیا کہ اس کشتی کو بنانے کا خیال آپ کو کیسے آیا تو ہابرز کا کہنا تھاکہ ایک رات مجھے ڈراونا خواب آیا میں نے دیکھا کہ ایک خوفناک طوفان آرہا ہے اور پورا ہالینڈ اس میں غرق ہو رہا ہے اسی دوران میرے ذہن میں طوفان نوح کا نقشہ ابھر آیا اور جب میں صبح اٹھا تو میں بازار سے حضرت نوح کے قصے کی کتاب لے آیا اور اپنے بچوں کو جمع کرکے ان کو بھی یہ قصہ سنایا اور میں نے عزم کر لیا کہ میں بھی اس طرح کی کشتی بناوں گا اس وقت تو ایسے ہی لگ رہا تھا کہ یہ بس میرا دیوانہ پن ہے لیکن میں عزم کر چکا تھا کہ میں ایک سال کے عرصے میں اس کشتی کو بنا لوں گا ۔ اور اس کو پھر میں نے ایک سال کے عرصے میں تیار کروا لیا ۔
کشتی کے بنانے والے انجینئر کا کہنا ہے کہ اس کشتی کا بنیادی ڈھانچہ بالکل حضرت نوح (علیہ السلام) کی کشتی جیسا ہی ہے جیسے کہ تمام دینی اور تاریخی کتب میں موجود ہے ۔ البتہ اس کشتی میں انجن بھی نصب کیا گیا ہے تاکہ اس کو بآسانی ایک مقام سے دوسرے مقام لے جایا جاسکے ۔کشتی میں بہت سارے کمرے بنے ہیں بچوں کے کھیلنے کی جگہ ہے اس میں ایک کانفرنس ہال ہے جس میں پندرہ سو افراد کے بیٹھنے کی گنجائش ہے ۔ اس کشتی میں داخل ہو کر ایسے لگتا ہے جیسے انسان ہزاروں سال پیچھے چلا گیا ہو۔ الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق حضرت نوح (علیہ السلام) کی اس کشتی کا نمونہ تین ہزار ٹن وزنی ہے۔
رپورٹ کے مطابق اس کشتی نے دریائے میروڈ سے لے کر ایمسڑڈیم تک کا سفر طے کیا لیکن مزید سفر کرنے سے اس کو روک دیا گیا ہے۔ اس کشتی کو دیکھنے کم ازکم ہزار کے قریب لوگ روزانہ آرہے ہیں ۔
View the Original article
0 comments:
Post a Comment