تجوید: قرآن بالتجوید پڑھنا کیوں ضروری ہے

on Tuesday, May 22, 2012

دنیا میں پائی جانے والی زبانوں میں سے عربی زبان کو یہ خصوصیت حاصل ہے۔ اس میں جملوں کی قواعد کے اعتبار سے تصحیح کے ساتھ ساتھ اس کے الفاظ کی ادائیگی میں تحسین کا بھی اہتمام کیا گیا ہے۔ اس میں گرائمر یعنی ازمنہ ثلاثہ ، تذکیر و تانیث اور مفرد جمع کے حوالے سے جملوں کی ساخت کے قوانین یعنی صرف و نحو کے ساتھ ساتھ اس کے حروف کی ادائیگی یعنی مخارج ، اعراب، تشدیداور مد و لین کے بھی باقاعدہ قواعد ہیں جنہیں علم التجوید کے نام سے موسوم کیا جاتا ہے۔
تجوید کیا ہے؟
تجوید کے لغوی معنیٰ تحسین یعنی خوبصورت بنانے کے ہیں۔ عربی زبان میں کہا جاتا ہے “جودت الشیء” ای “حسنتہ”
اصطلاحی اعتبار سے مختلف تعاریف کا ذکر علم التجوید کی کتابوں میں ملتا ہے ۔ اگر ان کا بنظر غائر جائزہ لیا جائے تو یہ معلوم ہوتا ہے کہ تعریفوں کا یہ اختلاف لفظی ہے، مفہوم و معنیٰ کے اعتبار سے سب متفق ہیں۔ سب سے مختصر تعریف محمود سيبويه البدوي نے اپنی کتاب ” الوجيز في علم التجويد” میں کی ہے۔ ” إعطاء كل حرف حقه ومستحقه” یعنی ہر حرف وہ ادا کرنا جس کا وہ مستحق ہے۔اور حروف کا حق یہ ہے کہ ان کی ادائیگی میں درست مخارج کا لحاظ کیا جائے نیز مد اور لین ، غنہ اور ادغام کے قوانین کی رعایت بھی کی جائے۔
قرآن کریم کو تجوید سے پڑھنے کا حکم
قرآن کریم کو تجوید کے ساتھ پڑھنے کے حوالے سے تھوڑے بہت اختلاف کے ساتھ علماء اس بات پر متفق ہیں کہ تجوید کا علم فرض کفایہ جب کہ قرآن مجید کی تلاوت کرتے ہوئے تجوید کے قواعد کا لحاظ کرنا واجب ہے۔ اس بات کی دلیل قرآن کریم کی سورۃ مزمل کی اس آیت سے لی جاتی ہے “ورتل القرآن ترتیلا” یہاں ترتیل کا مطلب ٹھہر ٹھہر کر اور حروف کی ادائیگی سے پڑھا جائے۔ ایسا ہی ایک قول صاحب اتقان نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے نقل کیا ہے کہ “ترتیل سے مراد تجوید الحروف اور معرفۃ الوقوف ہے۔ علامہ قاضی بیضاوی نے بھی “ترتیل” سے مراد “تجوید” لی ہے۔ اسی طرح قرآن کریم کی آیت “و یتلونہ حق تلاوتہ” سے بھی یہی مراد لی جاتی ہے۔ یعنی تلاوت کا حق یہ ہے کہ تجوید کا لحاظ رکھا جائے۔
اسی طرح ذخیرہ احادیث میں بھی اس حوالے سے مختلف دلائل موجود ہیں۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنھا فرماتی ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا کہ “جو قرآن کریم پڑھتا ہے اور وہ اس میں ماہر ہے وہ عزت والے مقرب فرشتوں کے ساتھ ہو گا”۔اسی طرح ایک روایت میں آتا ہے کہ “جو چاہتا ہے قرآن کو ویسے پڑھنے جیسے وہ نازل ہوا ہے تو ابن ام یعنی عبد اللہ ابن مسعود کے طریقے پر پڑھے۔ تجوید کے وجوب پر قرآن و سنت کے ان دلائل کے ساتھ ساتھ امت کا اجماع بھی منقول ہے۔
مندرجہ بالا دلائل کی روشنی میں تجوید کی اہمیت اور قرآن کو تجوید سے پڑھنے کی ضرورت واضح ہو جاتی ہے۔



View the Original article

0 comments: